اے امیر انسانو!
حالیہ ایک سنگین مسئلے پر نظم کی صورت میں اپنا خیال پیش کرنے کی معمولی سے کوشش کی گئی ہے۔ مناسب لگے تو شیئر کریں۔ نظم - اے امیر انسانو شاعر - حسنین عابد 🕵️♀️🕵️♂️ اے امیر انسانو 🕵️♂️🕵️♀️ سود مفرد ہو یا مُرکّب ہو سود تو خیر سود ہے آخر رحمتوں کا یہ سدِّ باب ہے اور نعمتوں کی حدود ہے آخر گر ضرورت ہو مانگ لیجئے بھیک سود کا کاروبار مت کیجئے روح مجروح نہ ہو جائے کہیں ظلم اتنا بھی خود پہ مت کیجئے سود کا کاروبار کرکے آپ چین کی نیند سو نہیں سکتے جس میں نقصان لکھ دیا رب نے فائدے اس میں ہو نہیں سکتے اپنے ہی رب سے جنگ چھیڑ کے آپ اس کا ایک وار سہہ نہیں سکتے مسکرانا تو دُور ٹھہرا ہے چین سے آپ رہ نہیں سکتے سود تو خود ہی ایک مسئلہ ہے سود کیا مسئلوں کا حل دے گا امن اور چین آج بخشے گا رنج اور اضطراب کل دے گا اس لئے امیر انسانو لعنت سود ہمیشہ ٹلتی رہے آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں شمعٔ امن ہمیشہ جلتی رہے قہر نازل کرے گا رب اپنا اور توفیقِ توبہ چھینے گا ہر طرف سے وہ دے گا رسوائی صبر کام مادّہ بھی لے لے گا گھیر لیں گی مصیبتیں ساری مشکلوں کے پہاڑ ٹوٹیں گے اور انجام ہوگا تنہائی جیتنے