Teacher par Poem معلّم پر نظمیں


(۱) معلّم


تم سے ہی ملّت و اقوام کی خوش حالی ہے

تم نے کشتی میری طوفان سے نکالی ہے


فرش کی خاک کو پرواز سکھائی تم نے

تم نے تقدیر ہزاروں کی بدل ڈالی ہے


میر اقبال اور غالب کو جنم تم نے دیا

تم سے ہی حسرت و شبلی ہے اور حالی ہے


 طفلِ بے حس کو سرے عرش بٹھایا تم نے

تم نے پتھر کی شکل مورتی میں ڈھالی ہے


ڈال کر خونِ جگر باغ کو سینچا تم نے

ہے تمہارا ہے لہو پھول پر جو لالی ہے



شاعر :حسنین عا بد


(۲) استاد کی شفقت


جیسے  گلشن کا ہو   مالی

جیسے پھولوں کی ہو ڈالی

کھیتوں کو جیسے  ہریالی

 سرحد کو جیسے رکھوالی

ویسے ہی ہم سب بچوں نے 

استاد کے سایہ رحمت  میں

 اپنی شفقت کچھ یوں پالی

 دور ہوئی ہے سب محرومی

 گھٹا جہل کی چھٹ گئی کالی


شاعرہ : ح . ف مومن


(۳)  "استاد"


استاد میری قوم کے رہبر ہیں دوستو

ساری صفات میں تو وہ برتر ہیں دوستو


استاد میری قوم کے گوہر ہیں دوستو

اختر بھی وہ ہیں بہتر و برتر ہیں دوستو


تعلیم کو میں ان کی بیاں کیا کروں' کہو

قوموں کے جہل پہ تو وہ نشتر ہیں دوستو


عظمت کو جو استاد کی تسلیم کریں گے

میری نظر میں بس وہی بہتر ہیں دوستو


استاد کی پناہ میں جو بھی نہیں گئے

پِھرتے رہے وہ شہر کے دردر ہیں دوستو


مولیٰ نے جن کو باپ کے درجے میں رکھا ہے

کوٸی نہیں ہے صرف وہ ٹیچر ہیں دوستو


بولوں میں کیا نواز معلّم کی شان میں 

عزّت کریں نہ ان کی جو بدتر ہیں دوستو 


شاعر : م۔ش۔ نواز


(۴) اُستاد کا وقار


سنگ‌ بے قیمت تراشا اور جوہر کر دیا 

شمع علم و آگہی سے دل منور کر دیا 


فکر و فن تہذیب و حکمت دی شعور و آگہی 

گم‌ شدان راہ کو گویا کہ رہبر کر دیا 


چشم فیض اور دست وہ پارس صفت جب چھو گئے 

مجھ کو مٹی سے اٹھایا اور فلک پر کر دیا 


دے جزا اللہ تو اس باغبان علم کو 

جس نے غنچوں کو کھلایا اور گل تر کر دیا 


خاکۂ تصویر تھا میں خالی از رنگ حیات 

یوں سجایا آپ نے مجھ کو کہ قیصرؔ کر دیا 


شاعر : قیصر حیات


(۵)  ہمارے اُستاد


کتنی محنت سے پڑھاتے ہیں ہمارے استاد 

ہم کو ہر علم سکھاتے ہیں ہمارے استاد 


توڑ دیتے ہیں جہالت کے اندھیروں کا طلسم 

علم کی شمع جلاتے ہیں ہمارے استاد 


منزل علم کے ہم لوگ مسافر ہیں مگر 

راستہ ہم کو دکھاتے ہیں ہمارے استاد 


زندگی نام ہے کانٹوں کے سفر کا لیکن 

راہ میں پھول بچھاتے ہیں ہمارے استاد 


دل میں ہر لمحہ ترقی کی دعا کرتے ہیں 

ہم کو آگے ہی بڑھاتے ہیں ہمارے استاد 


سب کو تہذیب و تمدن کا سبق دیتے ہیں 

ہم کو انسان بناتے ہیں ہمارے استاد 


ہم کو دیتے ہیں بہر لمحہ پیام تعلیم 

اچھی باتیں ہی بتاتے ہیں ہمارے استاد 


خود تو رہتے ہیں بہت تنگ و پریشان مگر 

دولت علم لٹاتے ہیں ہمارے استاد 


ہم پہ لازم ہے کہ ہم لوگ کریں ان کا ادب 

کس محبت سے بڑھاتے ہیں ہمارے استاد 


شاعر :کیف احمد صدیقی


(۶) آزاد نظم : میرے اُستاد


قید عمر رواں 

کی سلاخوں کو تھامے ہوئے 

جب کبھی جھانکتا ہوں 

میں ماضی کی کھڑکی سے اب 

یاد آتی ہیں مجھ کو 

وہ پگڈنڈیاں 

جن پہ بھاگا تھا بچپن 

کھلے پاؤں 

دھوپ سے کھلتی برگدی چھاؤں 

اور مہکتی چہکتی ہوئی دھول 

میری انگلی پکڑ کر 

مجھے لے کے جاتی تھی اسکول 

وہ ادارہ 

جہاں شرط تھی علم و فن کی تراش 

ایسا مندر 

جہاں ہو گئیں سب بری عادتیں پاش پاش 

درس دیتے ہوئے کچھ خدا 

جن سے حاصل ہوا مجھ کو انسانیت کا سبق 

جن کے سایہ میں آیا مجھے 

زندگی کا شعور 

جن کے لفظوں کا نور 

آج بھی ہے میری ظلمت روز و شب

کا اجالا 

بحق 

جن کی باتیں مصیبت میں رہ رہ کے آتی ہیں یاد 

میرے استاد 


شاعر :قمر عباس


(۵) مُعلِّم

 

بڑی ہی لگن سے پڑھائے معلم

سدا نیک رستہ دکھائے معلم


مُعلّم سبھی کو  سکھائے مہارت

مُعلّم سبھی کو  بتائے نفاست 


انھوں نے بتایا عداوت بُری ہے

قرابت،اُخوت،مُحبّت بھلی ہے


معلم   جہاں سے  مٹائے جہالت

معلم سکھائے  کیا    ہے  کفالت


ادب،فن،شریعت،عبادت،سلیقہ

مُعلّم   سِکھائے  نیا ہر  طریقہ


دلوں سے ہمارے نکالی کدورت

سمجھتے رہے وہ ہماری ضرورت


معلم ہمارے مُقّدر سنوارے

انہی کی ضیا سے بنے ہم ستارے


کریں گے اگر ہم  معلم  کی عِزت

ملے گی ہمیں پھر زمانے کی شہرت


انھوں نے قیادت بخوبی سنبھالی

معلم   ہمارے  بڑے   ہیں  مثالی


سدا ہم کو حاصل رہے ان کی شفقت

معلم   ہمارے  رہے   نِت  سلامت۔


🌹 تبسّم اشفاق شیخ 🌹


(۶) اسکول ماسٹر


نیکی کے راستے پہ چلاتے ہیں ماسٹر

سچ بولنا بھی ہم کو سکھاتے ہیں ماسٹر


ماں باپ ہی کہ بعد ہے ٹیچر کا مرتبہ

ہم کو تو بزرگوں نے  ہمیشہ یہی کہا

وہ خوش نصیب بچّے ہیں ٹیچرجنھیں ملا

پڑھنا بھی ہم کو خوب سکھاتے ہیں ماسٹر


بچّوں کو وہ دکھائیں ترقی کے راستے

ہردم دل اور جان سے بچّوں کو چاہتے

وہ فکرمند رہتے ہیں بچّوں کے واسطے

بچوں کی قسمتوں کو جگاتے ہیں ماسٹر


ہم کو تمیز اچھے بُرے کی بتاتے ہیں

تعلیم دے کے ہم کو  مہذب بناتے ہیں

ہم کو بھی آگے بڑھنا ہمیشہ سکھاتے ہیں

انسانوں کو فرشتہ بناتے ہیں ماسٹر


شاگرد اُن کے ڈاکٹر اور انجینئر کئی

کوئی مجسٹریٹ ہے اور سائنسداں کوئی

جن کی سماج میں بھی ہے عزّت یہاں بڑی

پتّھر کو بھی وہ ہیرا بناتے ہیں ماسٹر


مِل جُل کے ہم کو رہنا ہمیشہ بتاتے ہیں

سوئے ہوئے دِلوں کو ہمارے جگاتے ہیں

اپنے وطن سے پیار بھی کرنا سکھاتے ہیں

بھارت کو ایک سورگ بناتے ہیں ماسٹر


معمارِ قوم ہیں یہی ،سب کو یہ ہے پتا

رامؔش یہ لوگ ہوتے ہیں بے تاج بادشہ

دانشوران اِن سے ہی لیتے ہیں مشورہ

خدمت سے ہی سکون وہ پاتے ہیں ماسٹر


🌹 ڈاکٹر رحیم رامش 🌹


(۷) مجھے استاد کہتے ہیں

مجھے اہلِ بصیرت قومL. کا معمار کہتے ہیں 

معلم ہوں مدرس ہوں

 مجھے استاد کہتے ہیں

مِرے بارے میں خاص و عام کی رائے

نہایت ہی مہذب ہے

جواباً عرض کرتا ہوں بجا ہے آپ کا ارشاد

ممنونِ کرم ہوں میں

مِری ہستی گراں مایہ سہی

لیکن ستم یہ ہے

میں اپنے اہلِ خانہ کی نظر میں ہوں

فرومایہ

مِرا بیٹا

بڑی معصومیت سے اپنی امی سے

لگا اک روز یہ کہنے

کہ امی جان!

ابو کا ش اک نجینیر ہوتے

تو اپنے روز و شب بھی

کتنی خوشیوں میں بسر ہوتے

اگر قانون دان ہی بن گئے ہوتے

تو اچھا تھا!

گلی کے ڈاکٹر بننے سے ان کو

کس نے روکا تھا

یہ کس کی بددعا ہے!

کیوں وہ آخر بن گئے ٹیچر

یہ باتیں سن کے اس کی

مجھ پہ طاری ہوگیا سکتہ

بڑی مشکل سے میں سود و زیاں کے

جال سے نکلا

پھر اِک موقعے سے میں نے اس کو سمجھایا

مِرے بیٹے! مدرس اور

معلم بن کے شاید میں تمھیں لگتا ہوں ناکارہ

میں مایا موہ کی بستی میں ہوں

اک لاج کا مارا

ادھورا خواب ہوں لیکن نہ جانے کتنے سپنوں کو

حقیقت میں بدلتا ہوں

میں اک شمعِ فروزاں ہوں

میں خود جلتا ہوں لیکن روشنی تقسیم کرتا ہوں .....

زمیں پر جو نظر آتے ہیں تم کو چاند اور سورج

کہ جن کی زیب و زینت پر تصدق ہو رہے ہو تم

وہ مجھ سے ہی تو کسبِ نور کر کے آشکارا ہیں

بہی ہیں میرا سرمایہ یہی میرا منافع ہیں

اگر یہ سب کے سب اہلِ سیاست اور ہنر والے

تمھاری آنکھ کے تارے 

جو بداطوار ہو جائیں

تو ان کی کج ادائی کے خسارے کی بہت آساں ہے بھرپائی

مگر میں فرض سے اپنے مکر جاؤں

بہ الفاظِ دِگر گمراہ ہو جاؤں

تو میری کج روی سے

قوم کی کشتی بھنور میں ڈوب جائے گی

مِرا منصب یگانہ ہے مِرے بیٹے!

معلم ہوں مدرس ہوں مجھے استاد کہتے ہیں

⁦✍️⁩ محمد رفیع انصاری

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Essay on teacher اُستاد پر مضمون

Teacher par sher اُستاد پر اشعار

Quotes on teacher اُستاد پر اقوال